حالیہ چند ہفتوں کے دوران برطانیہ کے شاہ چارلس میں اچانک کینسر کی تشخیص کی خبر نے جہاں دنیا بھر کے لوگوں کو غم زدہ کیا ہے وہیں اس نے ماہرین کو معمر افراد میں کینسر کے بڑھتے خطرے کے متعلق آگاہی پھیلانے کا ایک موقع دیا ہے۔
یو ایس نیشنل کینسر انسٹی ٹیوٹ کے مطابق کینسر شروع ہونے کی اوسط عمر 66 برس ہے جبکہ برطانیہ میں کینسر کے تمام نئے کیسز میں سے نصف سے زیادہ 70 سال یا اس سے زیادہ عمر والوں میں ہیں۔
اس کی بہت سی وجوہات ہیں۔ سب سے پہلی اور آسان وجہ یہ ہے کہ جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی جاتی ہے، ہمارے خلیات کے ڈی این اے کو آہستہ آہستہ نقصان پہنچتا جاتا ہے جس کی وجوہات میں سورج کی شعائیں، دائمی سوزش، ماحول میں موجود زہریلے مواد، تمباکو، شراب نوشی اور مائیکروبیل انفیکشن شامل ہیں۔
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہمارے خلیے اس نقصان کو ٹھیک کرنے کی صلاحیت کھوتے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے ڈی این اے میں ہونے والی تبدیلیاں ٹشوز میں جمع ہو جاتی ہیں۔
ہمارے جسم میں جتنی زیادہ تبدیلیاں آتی ہیں اس سے خلیات کی بے قابو تقسیم یا کینسر کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔
برطانیہ کے کنگز کالج لندن میں معمر افراد پر تحقیق کے ڈائریکٹر رچرڈ سیو کہتے ہیں کہ ’بنیادی طور پر خلیوں کی مرمت کے طریقہ کار جو کینسر کا باعث بننے والی تبدیلیوں کے آغاز کو روک سکتے ہیں، ہماری عمر کے ساتھ ساتھ ان کی کام کرنے کی صلاحیت میں کمی آتی جاتی ہے۔‘
’جیسے جیسے ہماری عمر بڑھتی ہے، سیلولر فنکشن کو برقرار رکھنے والا توازن، زوال کی طرف جانے لگتا ہے۔‘
تحقیق سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ یہ اکھٹی ہو جانے والی تبدیلیاں ہمارے خلیوں کی کینسر کو دبانے اور تباہ کرنے کی صلاحیت کو بھی متاثر کرتے ہیں۔
ماساشی ناریتا، جو کیمبرج یونیورسٹی میں کینسر اور بڑھاپے پر تحقیق کرتی ہیں، وہ ایک خاص مالیکیول پی53 کی جانب اشارہ کرتی ہیں جو کینسر کو دبانے کا کام کرتا ہے۔ تاہم عمر کے ساتھ اس کی افادیت کم ہوتی جاتی ہے۔
جب خون کے بنیادی خلیوں میں مختلف جینز کی میوٹیشنز ہوتی ہیں تو وہ انھیں وقت کے ساتھ ساتھ بڑھنے کے لیے مجبور کرتی ہیں، جسے بائیولوجسٹس نے کلونل ہیمیٹوپویسس کا نام دیا ہے۔
یہ نوجوانوں میں بہت کم عام ہوتا ہے لیکن بڑی عمر کے لوگوں میں زیادہ عام ہے اور اس کے دو بڑے نتائج ہو سکتے ہیں۔ پہلا خطرہ خون کے کینسر کا ہے، اور دوسرا مختلف قسم کے امیون خلیوں جیسے کہ مونوسائٹس، میکروفیجز، اور لمفوسائٹس کی فعالیت میں تبدیلی ہے جو کہ خون کے بنیادی خلیوں سے بنتے ہیں۔
ناریتا اور ان کے تحقیقی گروپ نے مختلف قسم کے کینسرز کی پیدا کرنے والے جینز میوٹیشنز پر تجربات کیے ہیں جو عمر کے ساتھ عام ہو جاتے ہیں تاکہ یہ سمجھا جا سکے کہ انسانی جسم پر کیا اثر ہوتا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’ہم ان میں سے ایک جین کو لیتے ہیں، اسے ایک بالغ جانور میں داخل کرتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ ایک خلیے کی سطح پر کیا ہوتا ہے۔‘
وہ اور ان کی ٹیم نے پہلے ہی یہ معلوم کر لیا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ اس سے خلیوں کی بڑھتی ہوئی ’سینیسین‘ یعنی جب پرانے اور نقصان زدہ خلیے تقسیم ہونا اور بڑھنا بند کر دیتے ہیں۔ سینیسین خلیوں کی زیادتی ان کے آس پاس کے ماحول کو کئی نقصان دہ طریقوں سے بدل سکتی ہے، دائمی سوزش کو متحرک کر سکتی ہے جو مزید نقصان اور کینسر کے خطرے میں اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔
لیکن یہ عمل ابھی بھی کینسر کے خطرے پر عمر کے اثرات کے طریقوں میں سے صرف چند میں سے ہے۔ اس حوالے سے نئی تھیوریز جو اور بھی عجیب و غریب ہیں پہلے ہی سامنے آنا شروع ہو گئی ہیں۔
Join Cure and Craft:
Calling all healthcare professionals, medical students, and writers! Share your insights, experiences, and knowledge on our platform. Let’s craft informative articles together, shaping the future of healthcare. Connect, inspire, and enlighten our audience.